چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے صحافیوں سے ملاقات میں اہم انکشافات

imran-khan-interview1 254

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد سے آئے صحافیوں سے ملاقات کی اور تفصیلی گفتگو کی، سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہے کہ نیوٹرلز نے ہمارے تین اراکین پنجاب اسمبلی کو کہا کہ عدم اعتماد کے ووٹ والے دن آپ اسمبلی نہ آئیں۔میرے خیال میں عدالت اعتماد کا ووٹ لینے کا کہے گی۔ اسٹیبلشمنٹ میں جنرل باجوہ والی ٹیم ابھی تک کام کر رہی ہے لیکن پریشر کم ہے۔آئی ایم ایف کی نئی شرائط سے ملک میں مہنگائی کی نئی لہر آنے والی ہے۔آئی ایم ایف شرائط کے نتیجے میں موجودہ امپورٹڈ حکومت عوام پر سات سو ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف کی نئی شرائط کے نتیجے میں بجلی کی قیمت میں 40 روپے فی یونٹ تک کا اضافہ کر دیا جائے گا۔ آنے والے دنوں میں مہنگائی کے باعث ملک کی صورتحال سری لنکا جیسی ہو سکتی ہے۔ ملکی مسائل کا واحد حل فوری اور منصفانہ انتخابات ہیں۔ الیکشن ٹھیک نہ ہوئے تو ملک انتشار سے دوچار ہوجائے گا۔ یکم جون 2022 کو کہا تھا کہ معاملات نہ سنبھلے تو ملک ڈیفالٹ کر جائے گا اور سکیورٹی کمپرومائز ہو سکتی ہے ۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے میری کبھی کوئی ناراضگی نہیں تھی۔میرا مسئلہ جنرل باجوا سے تھا جو کہ احتساب نہیں چاہتا تھااحتساب نہ چاہنے کے علاوہ میرا جنرل باجوہ سے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ ملک تب چلے گا جب فوج اور سب سے بڑی سیاسی پارٹی ایک پیج پر ہوں گے۔ فوج تنہا ملک نہیں چلا سکتی۔ فوج ایک شخص کا نام ہے وہ شخص فیصلے ٹھیک کر لے تو سب ٹھیک فیصلے غلط کرے تو سب غلط ہو جاتا ہے۔ اس وقت سوشل میڈیا کے ذریعے گند لایا جا رہا ہے۔سات، آٹھ سال کے بچوں کے ہاتھ میں موبائل ہے سوچنا چاہیے کہ ہم ملک کو کس طرف لے جا رہے ہیں۔ میرے حوالے سے ان لوگوں نے تین فیصلے کر رکھے ہیں ۔تین فیصلوں میں مجھے نااہل کرنا، جیل بھیجنا اور میری کردار کشی کرنا شامل ہے۔چوہدری نثار علی خان سے کافی عرصے سے رابطہ نہیں ہے۔ رمیز راجہ نے کرکٹ کے ڈھانچے کو منظم کیا۔رمیز راجہ نے جو پیسہ بچا کر دیا اب نجم سیٹھی اس کو بے دردی سے خرچ کر رہا ہے۔ شاہد آفریدی سے میرا کبھی زیادہ کنکشن نہیں رہا۔شہباز شریف اور بلاول کو افغان اور قبائل صورتحال کی کوئی سمجھ نہیں ہےمشرف نے بھی دہشتگردی بیچ کر امریکی مدد لی تھی۔کیا موجودہ حکومت امریکہ سے پھر کولیشن سپورٹ کے پیسے لینے کی حکمت عملی بنا رہی ہے؟ قاف لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات چیت چل رہی ہے۔ ڈونلڈ لو کو یہاں سے سبق پڑھا کر میرے خلاف کیا گیا۔ امریکہ کو عمران خان سے خرابی کی بھلا کیا ضرورت ہے؟ امریکہ سے مسئلہ تب ہوا جب جنرل باجوہ نے حسین حقانی کو لابنگ کے لیے ہائر کیا۔ہمارے پیسے سے حسین حقانی امریکیوں کے سامنے جنرل باجوہ کی تعریف اور ہماری مخالفت کرتا رہا۔جنرل باجوہ کے دل میں کچھ اور منہ کے اوپر کچھ ہوتا تھاہمارے خلاف ہو جانے کے باوجود جنرل باجوہ بڑی گرم جوشی سے ملا کرتے تھے۔23 مارچ کو جس طرح انہوں نے میری گاڑی کا دروازہ بند کیا تو پتہ چل رہا تھا کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہے۔ ہم امریکہ سے کبھی برے تعلقات نہیں چاہتے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی حیثیت میں جنرل عاصم منیر نے بشریٰ بی بی کے حوالے سے مجھے کوئی معلومات فراہم نہیں کی تھیںجو خاتون کبھی باہر نہیں گئی، کبھی شاپنگ نہیں کی یا کبھی کسی کھانے میں نہیں گئی اس کو بھلا پیسوں کی کیا ضرورت تھی۔بشریٰ بی بی اگر کہیں جاتی تھیں تو یا پاگل خانے کے دورے پر جاتیں یا لنگر خانوں کے دوروں پر جاتی تھی۔جب میرے خلاف کچھ نہیں ملا تو بشری بی بی کے خلاف پروپیگنڈہ کر کے بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ کبھی بشری بی بی پر جادو کرنے کا الزام لگایا گیا۔ بشری بی بی کے ساتھ تو میں صرف پانچ سال سے ہوں جب کہ بڑی عاجزی سے کہتا ہوں کے میں تو گزشتہ کئی سال سے کامیاب آدمی ہوں۔آخری ملاقات میں جنرل باجوہ نے مجھے کہا تھا کہ آپ اور فواد چوہدری سمیت میرے پاس سب کی ٹیپ موجود ہیں۔ آخری ملاقات میں جنرل باجوہ نے مجھے کہا کہ میرے علم میں ہے آپ بھی پلے بوائے رہے ہیں۔میں نے کہا کہ ہاں میں رہا ہوں۔ لیکٹرانک ووٹنگ مشین کو جنرل باجوہ نے روکا۔چیف الیکشن کمشنر سکندر کو جنرل باجوا کنٹرول کرتے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں