اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ارشد شریف ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت میں وفاقی حکومت نے نئی اسپیشل جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹیفیکیشن پیش کردیاگیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ اس ٹیم کو متعلقہ فنڈز بھی فراہم کئے جائیں، اس ٹیم کے ساتھ ہر قسم کی معاونت کی جائے گی، وزارت خارجہ کی رپورٹ مدلل ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہاس کیس میں ہم انٹر پول سے بھی رابطہ کرینگے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں تفتیش کے دوران کوئی انتظامی ایشوز سامنے نہیں آئیں گے، وزارت خارجہ نے رپورٹ جمع کرائی ہے، جے آئی ٹی میں پانچ ممبرز ہیں اور اس کے ساتھ سپورٹنگ ٹیم بھی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ٹیم ارشد شریف کی والدہ سمیت تمام متعلقہ افراد جو اندرون اور بیرون ملک ہیں، کے بیان ریکارڈ کریگی، تفتیش ہر رخ سے کی جائے گی، اس کیس میں اہم پہلو کینین پولیس کا ہے، ان کی وزارت خارجہ کے ساتھ بھی رابطہ کرینگے، ان تینوں کے نام رپورٹ میں ہیں، جو ٹیم کینیا گئی تھی ان کے بیان ریکارڈ کئے تھے، اس میں کینیا کے اندر جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کرینگے، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اس سپیشل جے آئی ٹی کی میٹنگ کب ہوگی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اسپیشل جے آئی ٹی کی میٹنگ جلد ہوگی، چیف جسٹس جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ ہم اس کیس کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں، سہولت کار کا کردار ادا کرینگے، اس کیس کے لئے ہم موجود ہیں، اگر کینیا جانے کے لئے فنڈز جاری نہ ہوئے تو ہم حکومت سے بات کرینگے، جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ جو کینیا کے تین افراد کے ابتدائی رپورٹ میں نام آئے ہیں ان کو سمن کیا گیا ہے؟چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم اس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہیں، ہم یہ طے کرینگے کہ ہر پندرہ دن بعد رپورٹ جمع کرائی جائے، رپورٹ چیف جسٹس کے چیمبر میں جمع ہوگی۔
ارشد شریف ازخود نوٹس، نئی اسپیشل جے آئی ٹی تشکیل
