ارشد شریف کیس‘وزارت خارجہ کا ادھورا جواب سپریم کورٹ میں

foreign office of pakistan 84

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزارت خارجہ کی جانب سے ارشد شریف سے متعلق اپنا جواب جمع کروا دیا ، ڈیڑھ ماہ گزر جانے کے باوجود جمع کرائے گئے جواب میں ابھی تک محض مختلف آپشنز پر غور سے متعلق ہی کہا جارہا ہے، سپریم کورٹ میں وزارت خارجہ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ قتل کیس کے ملزمان کی پاکستان منتقلی پر غور کیا جا رہا ہے۔عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کینیا و متحدہ عرب امارات میں اتھارٹیز سے کیس کی تفتیش و شواہد کے حصول سمیت پاکستانی مشن سے بھی مسلسل رابطے میں ہے۔وزارت خارجہ نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے بھی کینیا کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے تفتیش میں معاونت کی درخواست کی۔ کینیا کی اتھارٹیز کے ساتھ روابط کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ پاکستان میں کینیا ہائی کمیشن نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شواہد جمع کرنے اور تفتیش کا عمل جاری ہے۔ کینیا ہائی کمیشن جلد حتمی نتائج پاکستان کے ساتھ شیئر کرے گا۔تحریری جواب میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ دفتر خارجہ تفتیش کو آگے بڑھانے کے لیے بین الاقوامی اداروں سے معاونت کے لیے طریقہ کار کا جائزہ لے رہا ہے۔ دفتر خارجہ کینیا اور متحدہ عرب امارات سے دوستانہ تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔ دفتر خارجہ کینیا کے حکام کے سامنے معاملہ اٹھانے کے لیے خصوصی وفد بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور کینیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ قائم کرنے پر بھی غور جاری ہے۔ کینیا میں پاکستانی ہائی کمیشن کو کیس کی تفتیش میں تیزی لانے کے لیے ہدایات جاری کی جا رہی ہیں۔ دفتر خارجہ شواہد اور تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے دیگر قانونی آپشن پر بھی غور کر رہا ہے۔جمع کروائے گئے جواب کے مطابق ارشد شریف قتل میں ملوث ملزمان کی کینیا سے پاکستان منتقلی کی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات سے شواہد جمع کرنے اور قانونی معاونت کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست بھیج دی گئی ہے۔ دفتر خارجہ اسپیشل جے آئی ٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں