کیف : یوکرین کی فضائیہ کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین پر “تقریبا” 100 میزائل داغے، جس سے کئی علاقوں میں توانائی کے کئی اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوری اگناٹ نے یوکرینی ٹی وی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ “تقریبا 100 میزائل بحیرہ کیسپین، (روسی) روسٹوو کے علاقے سے داغے گئے اور “بحیرہ اسود سے کوئی ڈرون حملہ ابھی تک ریکارڈ نہیں کیا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ یوکرین کے دارالحکومت اور دیگر شہروں کو اس سے قبل منگل کو روسی بمباری کا نشانہ بنایا گیا تھا جو کہ ملک کے جنوب میں واقع خرسون سے روسی افواج کے انخلا کے چند روز بعد کیا گیا بڑا حملہ تھا۔مقامی وقت کے مطابق 15:30 سے ٹھیک پہلے یوکرین بھر میں سائرن بجنے لگے۔چند منٹ بعد کیف اور لویف (مغرب) اور خارکیف (شمال مشرق) میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔دریں اثنا کیف کے میئر وٹالی کلِتشکو نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ دارالحکومت پر حملہ ہوا ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق بیچرسک کے علاقے میں دو رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ طیارہ شکن میزائلوں سے کئی گرے۔ کیف پر میزائل داغے۔ فضائی حملے کی جگہ پر طبی عملہ اور امدادی کارکنوں کو بھیجا گیا ہے۔انہوں نے بعد میں مزید کہا کہ کیف کی کم از کم نصف آبادی اس وقت بجلی سے محروم ہے۔انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی ریسکیو کارکنوں کو ایک لاش ملی ہے۔یوکرین کے صدر کے دفتر کے نائب سربراہ کریلو تیموشینکو نے انٹرنیٹ پر ایک بیان میں کہا کہ میزائل روسی افواج نے داغے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بمباری سے نشانہ بننے کے بعد بجلی کے نیٹ ورک کی صورتحال “نازک” تھی۔ .اس کے فورا بعد لویو کے میئر انڈرے ساڈوفیا نے اعلان کیا کہ دونوں شہروں پر بمباری کی گئی ہے۔میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ میں سب سے کہتا ہوں کہ وہ محفوظ مقامات پرمنتقل ہوں۔ لویو کے میئر آندرے ساڈوفیا نے ٹیلی گرام پر کہا کہ شہر کا ایک حصہ بجلی سے محروم ہوگیا ہے۔دوسری طرف ایگور تیریخوف کے میئر نے انکشاف کیا کہ “ایک میزائل حملے نے خارکیف میں صنعتی علاقے کو نشانہ بنایا۔”قابل ذکر ہے کہ یہ روسی میزائل حملے اس وقت ہوئے جب کہ روس اور یوکرینی افواج کے درمیان مشرق میں لڑائی جاری ہے۔
یوکرینی فضائیہ کا روس کی جانب سے 100سے زیادہ میزائل داغنے کا دعویٰ
