اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے یونیورسٹیوں میں سیاسی جلسے منعقدہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ایچ ای سی سے جلسوں کی وجوہات بارے رپورٹ طلب کرلی جبکہ وفاقی وزیر برائے تعلیم رانا تنویر حسین نے ایچ ای سی سے این او سی لئے بغیر بنائی جانے والی یونیورسٹیوں کو فنڈنگ نہ کرنے اور ان کو ڈگریاں جاری نہ کرنے کا اعلان کردیا ،وفاقی وزیر برائے تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں جو سیاسی جلسے ہو رہے ہیں یہ کسی طریقے سے ماحول کے لئے ٹھیک نہیں ہیں ان کو بند کیا جائے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس چیئرمین کمیٹی مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی کی صدارت میں ہوا ، اجلاس میں مختلف معاملوں کا جائزہ لیا گیا ، اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا کہ ایچ ای سی کے این او سی کے بغیر بنائی جانے والی یونیورسٹی کو ہم کو فنڈ نہیں کریں گے ، رانا تنویر حسین نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں جو سیاسی جلسے ہو رہے ہیں یہ کسی طریقے سے ماحول کے لئے ٹھیک نہیں ہیں ان کو بند کیا جائے ، رکن کمیٹی چوہدری حامد حمید نے کہا کہ جہاں جہاں یونیورسٹیو ں میں سیاسی خطابات ہوئے اس کی رپورٹ تو دیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے ایچ ای سی حکام کو ہدایت کی اس پر رپورٹ دیں کہ یہ جلسے کس بنیاد پر ہوئے۔رکن کمیٹی شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی بیسٹ رینکنگ کا اعلان ہوا اس میں ہماری چند یونیورسٹیاں شامل ہیں ، دھڑا دھڑ ایچ ای سی کی طرف سے این او سی دیئے جا رہے ہیں، وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم کوالٹی پر جائیں گے، جو رینکنگ ہے اس سے اتفاق نہیں کرتا میں نے کہا ہے کہ نیشنل رینکنگ کریں ۔اجلاس کے دوران رکن اسمبلی عالیہ کامران نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والی300خواتین اساتذہ کی واپسی سے متعلق معاملہ اٹھایا جس پر وفاقی وزیر برائے تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا کہ یہ مسئلہ ہر صورت حل کرنا چاہتا ہوں،ایک ایک کیس کا الگ الگ جائزہ لے رہے ہیں، کمیٹی نے معاملہ حل کرنے کے لئے وزیر تعلیم کے سپرد کردیا۔اجلاس کے بعد آئی این پی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا کہ ایچ ای سی سے بغیر این او سی لئے پنجاب میں کچھ یونیورسٹیاں رہی ہیں، اگر این او سی نہیں لیتے تو پھر ہم ان فنڈنگ کرنے کے پابند نہیں ہیں اور ہم ان کو ڈگریاں ایوارڈ نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے یونیورسٹیوں میں جو جلسے کئے ہیں وہ مکمل طور پر غیر ضروری ہے ا س کو سوچنا چاہئے کہ جہاں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہاں سیاسی میدان لگانا سیاسی اکھاڑہ بنانا تعلیمی ماحول اور بچوں کے مستقبل پر اثر انداز ہوتا ہے، جس طرح وہ معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے اسی طرح وہ اپنی سیاست کو ایک ذریعہ بنا کے تعلیمی اداروں میں بھی ماحول خراب کر رہا ہے ۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی تعلیم کا یونیورسٹیوں میں جلسوں کا نوٹس
