اسلام آباد:وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم پاکستان کو برآمد کنندہ معیشت نہیں بنا سکے جو زرمبادلہ کمانے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ پاکستان کی معاشی ترجیح صرف ایکسپورٹ ہونا چاہیے۔ اس وقت پاکستان کے پرائیوٹ سیکٹر اور حکومت کو مل کر ایک ٹیم کی حیثیت میں کام کر نا ہے تاکہ پاکستان کو ایک برآمدی معیشت اورمیڈ ان پاکستان کو عالمی برانڈ بناسکیں۔
گزشتہ روز وفاقی ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان (ایف پی سی سی آئی ) کے کیپٹل آفس کے دورہ کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میںصنعتی اور زرعی پروسیسنگ کے شعبوں میں علم اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے چینی اور دیگر غیر ملکی کمپنیوں کو مقامی سرمایہ کاروںکے ساتھ شامل کرنا ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں آپ کی وزارت کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ عالمی سطح پر جانے اور پاکستانی برانڈز کو بین الاقوامی مارکیٹ میں ترقی دینے میں پاکستان کی کاروباری برادری کی مدد کرے، بصورت دیگر، ہم تجارتی اور کرنٹ اکانٹ خسارے کے شیطانی دائرے کو نہیں توڑ سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی پاکستان میں موجود صنعتی ، زرعی سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں کاروبار کے مواقعوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے آئندہ چند ہفتوں میں پاکستان اے لینڈ آف اپرچیونٹیز اور عالمی سیاحت کے حوالے سے کانفرنسیںمنعقد کرنے جا رہا ہے ۔انہو ں نے مزید کہا کہ کاروباری برادری کے لیے اب وقت آگیا ہے کہ وہ عالمی منڈی میں جگہ حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ سے چلنے والا طریقہ اپنائیں لیکن ا س سلسلے میں حکومت کی جانب سے بھی بزنس کمیونٹی کا ہاتھ تھامنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی محمد سلیمان چاولہ ‘ نائب صدور عمر مسعود الرحمن ، انجینئر ایم اے جبار، سابق نائب صدر خرم سعید ، گروپ لیڈر راولپنڈی چیمبرسہیل الطاف ، سابق صدرراولپنڈی چیمبر اسد مشہدی، ای سی ممبران ایف پی سی سی آئی لیاقت علی ، پرویز خٹک اور چیئرمین پاکستان مائننگ ایسوسی ایشن محمد فرخ علوی و دیگر نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے طویل المدتی منصوبہ بندی ہی نہیں کی۔ انڈسٹریل پالیسی نمبر ون ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کوفیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کرکے بزنس کمیونٹی کیساتھ راوبط بڑھانے چاہئیں ۔ اس سلسلہ میں فیڈریشن کے تمام دفاتر ان کو خوش آمدید کہیںگے۔پاکستان کی معیشت کی بہتری اور معاشی پالیسیوںکے مثبت نتائج کیلئے فیڈریشن کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ، برآمدات میں اضافہ اور حکومت اور بزنس کمیونٹی کے مابین دوریوں کو ختم کرنے کیلئے فیڈریشن پاکستان چیمبرا ٓف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کو وفاقی وزیر کا درجہ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے عہدیداروں کی مدت کا دورانیہ دو سال کرنے کیلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کا عمل ہو چکا ہے ۔ اس حوالے سے حکومت تعاون کرے اور اس قانون کے نفاذ کیلئے جلد اقدامات اٹھائے ۔
انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی ونڈ پاور کو ترجیح دی جائے کیونکہ سولر پاور کی کارکردگی 20فیصد ہے جبکہ ونڈ پاور کی کارکردگی 40فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مائننگ سیکٹر پر بھی خصوصی توجہ دی جائے ۔ ہمارے پاس بہت وسائل ہیں مگر پالیسی کا فقدان ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ملک کے معاشی مستقبل کیلئے سیاست سے بالاتر ہو کر کام کرنا ہوگا،کوئی اکیلا اس ملک کو ٹھیک نہیں کرسکتا۔حکومت کا فرض ہے کہ وہ بزنس کمیونٹی کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہ آنے دے اور ان رکاوٹوں ، مشکلات کا خاتمہ کرے تاکہ پرائیویٹ سیکٹر پوری رفتار سے اس راستے پر چل سکے اور اب یہی واحد راستہ ہے کہ حکومت بزنس کمیونٹی کو فعال کرے ۔
اس حوالے سے میں تجویز کرتا ہوں کہ ایف پی سی سی آئی ایک فورم بنا لے جس میں ایف پی سی سی آئی اور دیگرٹریڈ باڈیز ، وفاقی وزراء، سیکرٹریز و متعلقہ حکام کو بلایا جائے تاکہ ایک ہی میز پر بیٹھ کر ہر مسئلہ فوری طورحل کرلیں اوریہی وہی واحد طریقہ ہے۔ سی پیک نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اسکے حوالے سے جلد اچھی خبریں سنیں گے ۔
انکا کہنا تھا کہ ڈالر کی طلب پوری کرنے کے لیے ہنگامی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ برآمدات بڑھانے کے لیے نئی منڈیاں تلاش کرنا ہوں گی، پاکستان کے برآمد کنندگان کو میڈان پاکستان برانڈ کو فروغ دینا ہوگا۔ہمارے پاس مستقبل کیلئے ایک ہی واحد راستہ ہے کہ ہم پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرکے نجی شعبے میں سرمایہ کاری کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لائیں اور اس نجی سرمایہ کاروںکے ذریعے ملک کو برآمدات کے راستے پر ڈالیں ۔ ہم وہ مصنوعات پیدا نہیں کرسکے جسے ہم عالمی منڈیوں میں اعلیٰ قیمت پر بیچیں یا جن کے ذریعے ہم اپنے ایکسپورٹ انجن کو چلائیں ۔پاکستان کے ہرشعبے کے اندر صلاحیت ہے ۔ ہم نے اپنے آپ کو بین الاقوامی منڈیوں کیساتھ منسلک نہیں کیا۔ گلوبل سپلائی چین کا حصہ بننا ہوگا ۔
علم اور ٹیکنالوجی کی منتقلی ‘چینی سرمایہ کاروں کو شامل کرنا ناگزیر ہے‘احسن اقبال
