اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ کو این ڈی ایم اے حکام نے حالیہ سیلاب کے حوالے سے بتایا کہ7لاکھ 68 ہزار 598مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے،1739افراد جاںبحق اور12867افراد زخمی ہوئے جبکہ ملک بھر میں 19اضلاع کو آفت زدہ اضلاع قرار دیا گیا ،کمیٹی نے اجلاس میںوفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن، سیکرٹری تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن اور چیئرمین این ڈی ایم اے کی غیر حاضری پر اظہار برہمی کیا جبکہ وزارت منصوبہ بندی حکام کو بھی اگلے اجلاس میں طلب کر لیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نصیب اللہ بازئی کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی نے وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن شازیہ مری، سیکرٹری تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن اور چیئرمین این ڈی ایم اے کے کی عدم موجودگی پر اظہار برہمی کیا۔اجلاس میںاین ڈی ایم اے حکام نے سیلاب متاثرین کو دی جانے والی مالی امداد کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں 19اضلاع کو آفت زدہ اضلاع قرار دیا گیا ہے، مجموعی طور پر 1739افراد جاںبحق اور 12867افراد زخمی ہوئے ہیں، 1280191مکانات کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 768598مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے،ان کا مزید کہنا تھا کہ سروے کے اعداد و شمار ہر صوبے کے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ذریعہ کئے گئے تھے اور اس کی تصدیق پاکستان آرمی اور این ڈی ایم اے نے کی ۔ سینیٹر کامران مرتضی نے استفسار کیا کہ ان اضلاع میں معاوضہ دیا گیا ہے یا نہیں؟ چھ ماہ گزر گئے لیکن متاثرین کو امداد یا معاوضے کے نام پر کچھ فراہم نہیں کیا گیا، امدادی عمل کو تیز کرنے کے لیے وزارت منصوبہ بندی و ترقی کو بحث کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔ کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی حکام کو اگلے اجلاس میں بلا لیااور معاملے پر بحث کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔
حالیہ سیلاب کے دوران 7لاکھ 68 ہزار 598مکانات مکمل طور پر تباہ
