کورونا بارڈر پالیسی ، امریکی عدالت نے مہاجرین سے متعلق بڑا اعلان کر دیا

America-US 43

واشنگٹن:امریکا میں کورونا دور کی بارڈر پالیسی برقرار ہے ، سپریم کورٹ نے نقل مکانی کرنیوالوں کی فوری ملک بدری کی حمایت کردی،غیر ملکی میڈیاکے مطابق عدالت نے اس حوالے سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں متعارف کرائی گئی تبدیلی کو مسترد کرنے سے انکار کردیا ہے،امریکی انتظامیہ کو ٹائٹل فورٹی ٹو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ایسے ممالک جہاں سے آنیوالوں کے زریعے امریکا میں کورونا وائراس کے پھیلا کا خدشہ ہو، ان تمام تارکین کو فوری طورپر ملک بدر کردیا جائے، ایسے تمام افراد کو امریکا میں سیاسی پناہ لینے کا موقع بھی نہیں دیا جاتا،ٹرمپ دور میں متعارف کرایا گیا یہ اقدام عبوری تھا اوراس کی مدت دسمبر میں اختتام پذیر ہورہی تھی تاہم اب اس اقدام پر امریکی سپریم کورٹ میں 19ری پبلکن اٹارنی جرنلز نے مقدمہ دائر کیا تھا، جس پر عدالت نے درخواست پر اطمینان کا اظہار کیا ہے،سپریم کورٹ اب اس معاملے پر فروری میں ریاستوں کے دلائل سنے گی جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ آیا مقامی انتظامیہ کو دوسرے ملکوں سے آنیوالے افراد سے متعلق موجودہ پالیسی میں مداخلت کرنے کا اختیار ہے یا نہیں ،گزشتہ 12ماہ کے دوران تقریبا 25لاکھ افراد کو جنوبی امریکی سرحد عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے روکا گیا تھا، دو سال پہلے زیادہ تر تارکین وطن میکسیکو، ہونڈوراس، گوئٹے مالا اور ایل سلواڈور، وینزویلا، کیوبا، مشرقی یورپ سے تعلق رکھتے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں