اے این ایف کا رانا ثنا اللہ منشیات برآمدگی سے متعلق بڑا بیان

rana-Sana-ullah 88

اسلام آباد :سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کو بریفنگ دیتے ہوئے اینٹی نارکوٹکس فورس حکام نے بتایا کہ رانا ثناء اللہ سے 15کلو ہیروئن برآمد ہوئی تھی مگر عدالت میں جا کر گواہ منحرف ہو گئے،گواہ وزارت انسداد منشیات کے ہی ملازمین تھے جن کے سامنے ریکوری کی گئی، اب محکمانہ طور پر تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ ان ملازمین نے لالچ یا دبائو میں آ کر اپنے بیان بدلے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس کے کمزور کیس کی وجہ سے ملک کی بدنامی ہوئی، کیس کو ازسرنو جائزہ لے کر خامیاں دور کر کے عدالت سے رجوع کیا جائے، اینٹی نارکوٹکس فورس کی کارکردگی پر چیئرمین کمیٹی اور فورس کے حکام کے درمیان تیز جملوں کا استعمال ہوا۔منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اعجاز چوہدری کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر انسداد و منشیات شاہ زین بگٹی، سیکرٹری اینٹی نارکوٹکس اور اے این ایف کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں رانا ثناء اللہ کی عدالت میں بریت اور ان سے برآمد ہونے والی منشیات کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ حکام نے بتایا کہ ہم نے بڑی محنت اور لمبی تفتیش کے بعد رانا ثناء اللہ کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا اور ان سے 15کلو ہیروئن برآمد کی، اس موقع پر ہم نے چار گواہان بھی عدالت میں پیش کئے، کیس لمبا چلنے کی وجہ سے اور دیگر جرح کی وجہ سے عدالت میں شک کا فائدہ ملزم کو دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی اعجاز چوہدری نے کہا کہ میڈیا اور عام عوام میں تاثر یہی ہے کہ یہ جھوٹا کیس تھا جس پر اے این ایف کے بریگیڈیئر نے بتایا کہ کیس 100فیصد حقائق پر مبنی تھا،ہمیں کسی سے کوئی غرض نہیں کہ کوئی کیا کہتا ہے، عدالت میں جب گواہان پیش کئے گئے ان میں دو گواہوں نے گواہی میں اپنے سامنے منشیات برآمد ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو گاڑی میں بیٹھے ہوئے تھے جس پر چیئرمین کمیٹی اور اے این ایف حکام نے تیز جملوں کا بھی استعمال کیا۔ اے این ایف حکام نے کہا کہ فورس ذمہ دار افراد پر مشتمل ہے سنی سنائی باتوں یا دبائو پر کیسز نہیں بنائے جاتے۔ اس موقع پر سینیٹر دوست محمد نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں بنی گالہ میں شہریار آفریدی اور میجر جنرل عارف اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے ملے تو عمران خان نے کہا کہ میں انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتا کیا کیس کسی کو خوش کرنے کے لئے بنایا گیا تو میجر جنرل عارف نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ کیس 100 فیصد سچا ہے، چیئرمین کمیٹی اعجاز چوہدری نے کہا کہ میں بار بار جرح اس لئے کر رہا ہوں کہ میں نے عالمی کونسل کے سامنے رانا ثناء اللہ کے خلاف ساری بریفنگ دی تھی جو اے این ایف نے ہمیں دی تھی۔ سیکرٹریٹ انسداد منشیات نے کہا کہ ہم اس معاملے کو فورس کے ساتھ مل کر دیکھ رہے ہیں ہمیں کچھ مہلت دی جائے تا کہ ہم محکمانہ کاروائی پوری کر سکیں اور اپنی خامیوں پر قابو پائیں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ کیس کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ اس موقع پر وزیر انسداد و منشیات شاہ زین بگٹی نے کہا کہ اے این ایف کو عدالت میں ثابت کرنا چاہیے تھا، عدالت نے ہی رانا ثناء اللہ کو بری کیا ہے تو اس میں کسی کا کیا قصور ہے۔ اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے تعلیمی اداروں میں منشیات کے خلاف بل پیش کیا گیا۔ سیکرٹری انسداد منشیات نے کہا کہ اس بل کی وزارت قانون مخالفت کر چکا ہے ، اس کے علاوہ اس بل کی وجہ سے ہمیں جی فائیو اور اقوام متحدہ میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں، جس پر سینیٹر محسن عزیز جذباتی ہو گئے انہوں نے کہا کہ میں نے تو بل میں ایسی کوئی بات نہیں کہی جو اقوام متحدہ کے خلاف ہو، کیا تعلیمی اداروں میں منشیات استعمال کرنے والے بچوں کو چیک کرنا ، ان کا علاج کرنا اور ان کو جرمانہ کرنا جی فائیو تنظیم کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ کمیٹی اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی وزارت تعلیم اور وزارت قانون اور ہیلتھ حکام کو طلب کر کے اس بارے میں رائے طلب کرے جس پر کمیٹی نے ایک ہفتے کے اندر اندر دیگر محکموں اور وزارت سے اس بل پر رائے طلب کرلی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں